سندھ ہائیکورٹ کا دعا زہرہ کو عارضی طور پر والدین کے حوالے کرنے کا حکم
سندھ ہائیکورٹ نے عدالتی حکم پر شیلٹر ہوم بھیجے جانے والی لڑکی دعا زہرہ کو عارضی طور پر ان کے والدین کے حوالے کرنے کا حکم دیا ہے اور یہ فیصلہ دیا ہے کہ مستقل حوالگی کا فیصلہ ٹرائل کورٹ کی جانب سے کیا جائے گا۔
دعا زہرہ نے عدالت کو بتایا کہ ’میرے ماں باپ اور بہن عدالت میں موجود ہیں۔ میں ماں باپ کے ساتھ جانا چاہتی ہوں۔‘
اس پر جسٹس اقبال کلہوڑو نے فیصلہ سناتے ہوئے ریمارکس دیے کہ ’بچی چھوٹی ہے۔ وہ والدین کے پاس جانا چاہتی ہے، شیلٹر ہوم میں نہیں جانا چاہتی۔‘
دعا زہرہ کے والدین کے وکیل جبران ناصر نے ایک پیغام میں کہا ہے کہ ’سات ماہ کی طویل جنگ کے بعد متاثرہ بچی آخر کار گھر لوٹ رہی ہے۔۔۔ (ہمیں) اس کیس سے کئی سبق سیکھنے ہوں گے اور چائلڈ میرجز (کم عمری کی شادیاں) روکنے کے لیے اصلاحات درکار ہوں گی۔‘
واضح رہے کہ سندھ ہائی کورٹ نے گذشتہ برس جولائی میں دعا زہرا کو شیلٹر ہوم کراچی منتقل کرنے کی اجازت دی تھی۔
اپنے فیصلے میں سندھ ہائی کورٹ نے کہا تھا کہ دعا زہرا اس کیس کا مرکزی کردار ہیں اور ٹرائل کورٹ میں ان کا کیس زیر التوا ہے اس لیے کراچی میں ان کی موجودگی ضروری ہے۔
فیصلے میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ بظاہر دعا زہرا اپنے شوہر سے ناخوش ہیں اور ان کے ساتھ رہنا نہیں چاہتیں تاہم دوسری جانب وہ بظاہر اپنے والدین سے بھی خوفزدہ ہیں اس لیے شیلٹر ہوم میں رہنا ان کے لیے مناسب ہو گا۔